بصیرت اخبار

۲ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «نہج البلاغہ مکتوب ۵» ثبت شده است

لَمَّا قُبِضَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ وَ خَاطَبَهُ الْعَبَّاسُ وَ اَبُوْ سُفْیَانَ بْنُ حَرْبٍ فِیْۤ اَنْ یُّبَایِعَا لَهٗ بِالْخِلَافَةِ:

جب رسول اللہ ﷺنے دنیا سے رحلت فرمائی تو عباس اور ابو سفیان ابن حرب نے آپؑ سے عرض کیا کہ ہم آپؑ کی بیعت کرنا چاہتے ہیں جس پر حضرتؑ نے فرمایا

اَیُّهَا النَّاسُ! شُقُّوْۤا اَمْوَاجَ الْفِتَنِ بِسُفُنِ النَّجَاةِ، وَ عَرِّجُوْا عَنْ طَرِیْقِ الْـمُنَافَرَةِ، وَ ضَعُوْا عَنْ تِیْجَانِ الْـمُفَاخَرَةِ. اَفْلَحَ مَنْ نَّهَضَ بِجَنَاحٍ، اَوِ اسْتَسْلَمَ فَاَرَاحَ، هٰذَا مَآءٌ اٰجِنٌ، وَ لُقْمَةٌ یَّغَصُّ بِهَا اٰکِلُهَا، وَ مُجْتَنِی الثَّمَرَةِ لِغَیْرِ وَقْتِ اِیْنَاعِهَا کَالزَّارِعِ بِغَیْرِ اَرْضِهٖ.

اے لوگو ! فتنہ و فساد کی موجوں کو نجات کی کشتیوں سے چیر کر اپنے کو نکال لے جاؤ، تفرقہ و انتشار کی راہوں سے اپنا رخ موڑ لو، فخر و مباہات کے تاج اتار ڈالو، صحیح طریقہ عمل اختیار کرنے میں کامیاب وہ ہے جو اٹھے تو پر وبال کے ساتھ اٹھے اور نہیں تو (اقتدار کی کرسی) دوسروں کیلئے چھوڑ بیٹھے اور اس طرح خلق خدا کو بد امنی سے راحت میں رکھے۔ یہ (اس وقت طلب ِخلافت کیلئے کھڑا ہونا) ایک گدلا پانی اور ایسا لقمہ ہے جو کھانے والے کے گلو گیر ہو کر رہے گا۔ پھلوں کو ان کے پکنے سے پہلے چننے والا ایسا ہے جیسے دوسروں کی زمین میں کاشت کرنے والا۔

فَاِنْ اَقُلْ یَقُوْلُوْا: حَرَصَ عَلَى الـمُلْکِ، وَ اِنْ اَسْکُتْ یَقُوْلُوْا: جَزَعَ مِنَ الْمَوْتِ! هَیْهَاتَ بَعْدَ اللَّتَیَّا وَ الَّتِیْ! وَ اللهِ! لَابْنُ اَبِیْ طَالِبٍ اٰنَسُ بِالْمَوْتِ مِنَ الطِّفْلِ بِثَدْیِ اُمِّهٖ، بَلِ انْدَمَجْتُ عَلٰى مَکْنُوْنِ عِلْمٍ لَوْ بُحْتُ بِهٖ لَاضْطَرَبْتُمُ اضْطِرَابَ الْاَرْشِیَةِ فِی الطَّوِیِّ الْبَعِیْدَةِ.

اگر بولتا ہوں تو لوگ کہتے ہیں کہ یہ دنیوی سلطنت پر مٹے ہوئے ہیں اور چپ رہتا ہوں تو کہتے ہیں کہ موت سے ڈر گئے۔ افسوس! اب یہ بات جب کہ میں ہر طرح کے نشیب و فراز دیکھے بیٹھا ہوں۔ خدا کی قسم! ابو طالبؑ کا بیٹا موت سے اتنا مانوس ہے کہ بچہ اپنی ماں کی چھاتی سے اتنا مانوس نہیں ہوتا البتہ ایک علم پوشیدہ میرے سینے کی تہوں میں لپٹا ہوا ہے کہ اسے ظاہر کر دوں تو تم اسی طرح پیچ و تاب کھانے لگو جس طرح گہرے کنوؤں میں رسیاں لرزتی اور تھرتھراتی ہیں۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 11 January 23 ، 15:23
عون نقوی

اشعث بن قیس والیِ آذربائیجان کے نام

بسم اللہ الرحمن الرحیم

وَ إِنَّ عَمَلَکَ لَیْسَ لَکَ بِطُعْمَهٍ وَ لَکِنَّهُ فِی عُنُقِکَ أَمَانَهٌ وَ أَنْتَ مُسْتَرْعًی لِمَنْ فَوْقَکَ لَیْسَ لَکَ أَنْ تَفْتَاتَ فِی رَعِیَّهٍ وَ لاَ تُخَاطِرَ إِلاَّ بِوَثِیقَهٍ وَ فِی یَدَیْکَ مَالٌ مِنْ مَالِ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ وَ أَنْتَ مِنْ خُزَّانِهِ حَتَّی تُسَلِّمَهُ إِلَیَّ وَ لَعَلِّی أَلاَّ أَکُونَ شَرَّ وُلاَتِکَ لَکَ وَ السَّلاَمُ.

یہ عہدہ تمہارے لیے کوئی آذوقہ نہیں ہے، بلکہ وہ تمہاری گردن میں ایک امانت کا پھندا ہے اور تم اپنے حمران بالا کی طرف سے حفاظت پر مامور ہو۔ تمہیں یہ حق نہیں پہنچتا رعیت کے معاملے میں جو چاہو کر گزرو۔ خبردار! کسی مضبوط دلیل کے بغیر کسی بڑے کام میں ہاتھ نہ ڈالا کرو۔ تمہارے ہاتھوں میں خداۓ بزرگ و برتر کے اموال میں سے ایک مال ہے اور تم اس وقت تک اس کے خزانچی ہو جب تک میرے حوالے نہ کردو، بہرحال میں غالبا تمہارے لیے برا حکمران تو نہیں ہوں۔ والسلام

 

 


حوالہ:

مفتی حعفر حسین اعلی اللہ مقامہ، نہج البلاغہ اردو، ص۲۷۸۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 04 September 21 ، 22:09
عون نقوی