اِلٰى عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ عَبَّاسٍ وَّ هُوَ عَامِلُهٗ عَلَى الْبَصْرَةِ
والی بصرہ عبد اللہ ابن عباس کے نام
وَاعْلَمْ اَنَّ الْبَصْرَةَ مَهْبِطُ اِبْلِیْسَ وَ مَغْرِسُ الْفِتَنِ، فَحَادِثْ اَهْلَهَا بِالْاِحْسَانِ اِلَیْهِمْ، وَاحْلُلْ عُقْدَةَ الْخَوْفِ عَنْ قُلُوْبِهِمْ.
تمہیں معلوم ہو نا چاہیے کہ بصرہ وہ جگہ ہے جہاں شیطان اترتا ہے اور فتنے سر اٹھاتے ہیں۔ یہاں کے باشندوں کو حسن سلوک سے خوش رکھو اور ان کے دلوں سے خوف کی گرہیں کھول دو۔
وَ قَدْ بَلَغَنِیْ تَنَمُّرُکَ لِبَنِیْ تَمِیْمٍ وَّ غِلْظَتُکَ عَلَیْهِمْ، وَ اِنَّ بَنِیْ تَمِیْمٍ لَّمْ یَغِبْ لَهُمْ نَجْمٌ اِلَّا طَلَعَ لَهُمْ اٰخَرُ، وَ اِنَّهُمْ لَمْ یُسْبَقُوْا بِوَغْمٍ فِیْ جَاهِلِیَّةٍ وَّ لَاۤ اِسْلَامٍ، وَ اِنَّ لَهُمْ بِنَا رَحِمًا مَاسَّةً، وَ قَرَابَةً خَاصَّةً، نَحْنُ مَاْجُوْرُوْنَ عَلٰی صِلَتِهَا، وَ مَاْزُوْرُوْنَ عَلٰی قَطِیْعَتِهَا.
مجھے یہ اطلاع ملی ہے کہ تم بنی تمیم سے درشتی کے ساتھ پیش آتے ہو اور ان پر سختی روا رکھتے ہو۔ بنی تمیم تو وہ ہیں کہ جب بھی ان کا کوئی ستارہ ڈوبتا ہے تو اس کی جگہ دوسرا ابھر آتا ہے، اور جاہلیت اور اسلام میں کوئی ان سے جنگ جوئی میں بڑھ نہ سکا۔ اور پھر انہیں ہم سے قرابت کا لگاؤ اور عزیز داری کا تعلق بھی ہے کہ اگر ہم اس کا خیال رکھیں گے تو اجر پائیں گے اور اس کا لحاظ نہ کریں گے تو گنہگار ہوں گے۔
فَارْبَعْ اَبَا الْعَبَّاسِ، رَحِمَکَ اللهُ! فِیْمَا جَرٰی عَلٰی لِسَانِکَ وَ یَدِکَ مِنْ خَیْرٍ وَّ شَرٍّ! فَاِنَّا شَرِیْکَانِ فِیْ ذٰلِکَ، وَ کُنْ عِنْدَ صَالِحِ ظَنِّیْ بِکَ، وَ لَا یَفِیْلَنَّ رَاْیِیْ فِیْکَ، وَ السَّلَامُ.
دیکھو ابن عباس! خدا تم پر رحم کرے! (رعیت کے بارے میں) تمہارے ہاتھ اور زبان سے جو اچھائی اور برائی ہونے والی ہو، اس میں جلدبازی نہ کیا کرو، کیونکہ ہم دونوں اس (ذمہ داری) میں برابر کے شریک ہیں۔ تمہیں اس حسن ظن کے مطابق ثابت ہونا چاہیے جو مجھے تمہارے ساتھ ہے اور تمہارے بارے میں میری رائے غلط ثابت نہ ہونا چاہیے۔ والسلام۔
https://balagha.org