بصیرت اخبار

۱ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «نہج البلاغہ خطبہ ۹۳» ثبت شده است

بعثت کے وقت لوگوں کی حالت اور تبلیغ کے سلسلہ میں پیغمبرﷺ کی مساعی کے متعلق فرمایا

بَعَثَهُ وَ النَّاسُ ضُلاَّلٌ فِی حَیْرَهٍ وَ حَاطِبُونَ فِی فِتْنَهٍ قَدِ اسْتَهْوَتْهُمُ الْأَهْوَاءُ وَ اسْتَزَلَّتْهُمُ الْکِبْرِیَاءُ وَ اسْتَخَفَّتْهُمُ الْجَاهِلِیَّهُ الْجَهْلاَءُ حَیَارَی فِی زَلْزَالٍ مِنَ الْأَمْرِ وَ بَلاَءٍ مِنَ الْجَهْلِ فَبَالَغَ صلی الله علیه وآله فِی النَّصِیحَهِ وَ مَضَی عَلَی الطَّرِیقَهِ وَ دَعَا إِلَی الْحِکْمَهِ وَ الْمَوْعِظَهِ الْحَسَنَهِ.

پیغمبرﷺ کو اس وقت میں بھیجا کہ جب لوگ حیرت و پریشانی کے عالم میں گم کردہ راہ تھے اور فتنوں میں ہاتھ پیر مار رہےتھے۔ نفسانی خواہشوں نے انہیں بھٹکا دیا تھا اور غرور نے بہکا دیا تھا اور بھرپور جاہلیت نے ان کی عقلیں کھو دی تھیں اور حالات کے ڈانواں ڈول ہونے اور جہالت کی بلاؤں کی وجہ سے حیران و پریشان تھے۔ چنانچہ نبیﷺ نے انہیں سمجھانے بجھانے کا پور حق ادا کیا، خود سیدھے راستے پر جمے رہے اور حکمت و دانائی اور اچھی نصیجتوں کی طرف انہیں بلاتے رہے۔

ترجمہ:

مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہؒ، ص۱۰۳۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 27 August 21 ، 22:16
عون نقوی