جب طلحہ و زبیر کے تعاقب سے آپؑ کو روکا گیا اس موقع پر فرمایا
وَ اللَّهِ لاَ أَکُونُ کَالضَّبُعِ تَنَامُ عَلَی طُولِ اللَّدْمِ حَتَّی یَصِلَ إِلَیْهَا طَالِبُهَا وَ یَخْتِلَهَا رَاصِدُهَا وَ لَکِنِّی أَضْرِبُ بِالْمُقْبِلِ إِلَی الْحَقِّ الْمُدْبِرَ عَنْهُ وَ بِالسَّامِعِ الْمُطِیعِ الْعَاصِیَ الْمُرِیبَ أَبَداً حَتَّی یَأْتِیَ عَلَیَّ یَوْمِی فَوَاللَّهِ مَا زِلْتُ مَدْفُوعاً عَنْ حَقِّی مُسْتَأْثَراً عَلَیَّ مُنْذُ قَبَضَ اللَّهُ نَبِیَّهُ صلی الله علیه وسلم حَتَّی یَوْمِ النَّاسِ هَذَا.
خدا کی قسم! میں اس بجّو کی طرح ہوں گا جو لگاتار کھٹکھٹاۓ جانے سے سوتا ہوا بن جاتا ہے، یہاں تک کہ اس کا طلبگار(شکاری) اس تک پہنچ جاتا ہے اور گھات لگا کر بیٹھنے والا اس پر اچانک قابو پا لیتا ہے۔ بلکہ میں تو حق کی طرف بڑھنے والوں اور گوش پر آواز اطاعت شعاروں کو لے کر ان خطاؤں شک میں پڑنے والوں پر اپنی تلوار چلاتا رہوں گا، یہاں تک کہ میری موت کا دن آجاۓ۔ خدا کی قسم! جب سے اللہ نے اپنے رسولﷺ کو دنیا سے اٹھایا۔ برابر دوسروں کو مجھ پر مقدم کیا گیا اور مجھے میرے حق سے محروم رکھا گیا۔
حوالہ:
مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہؒ، ص۳۰۔