بصیرت اخبار

۳۶۰ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «نہج البلاغہ خطبات» ثبت شده است

لِلْحَسَنِ وَ الْحُسَیْنِ عَلَیْھِمَا السَّلَامُ لَمَّا ضَرَبَهُ ابْنُ مُلْجَمٍ لَّعَنَهُ اللّٰهُ:

جب آپ علیہ السلام کو ابن ملجم لعنہ اللہ ضربت لگا چکا تو آپؑ نے حسن اور حسین علیہما السلام سے فرمایا:

اُوْصِیْکُمَا بِتَقْوَى اللّٰهِ، وَ اَنْ لَّا تَبْغِیَا الدُّنْیَا وَ اِنْ بَغَتْکُمَا، وَ لَا تَاْسَفَا عَلٰى شَیْ‏ءٍ مِّنْهَا زُوِیَ عَنْکُمَا، وَ قُوْلَا بِالْحَقِّ، وَ اعْمَلَا لِلْاَجْرِ، وَ کُوْنَا لِلظَّالِمِ خَصْمًا وَّ لِلْمَظْلُوْمِ عَوْنًا.

میں تم دونوں کو وصیت کرتا ہوں کہ اللہ سے ڈرتے رہنا، دنیا کے خواہشمند نہ ہونا اگرچہ وہ تمہارے پیچھے لگے، اور دنیا کی کسی ایسی چیز پر نہ کڑھنا جو تم سے روک لی جائے۔ جو کہنا حق کیلئے کہنا اور جو کرنا ثواب کیلئے کرنا۔ ظالم کے دشمن اور مظلوم کے مددگار بنے رہنا۔

اُوْصِیْکُمَا وَ جَمِیْعَ وَلَدِیْ وَ اَهْلِیْ وَ مَنْۢ بَلَغَهٗ کِتَابِیْ، بِتَقْوَى اللّٰهِ وَ نَظْمِ اَمْرِکُمْ، وَ صَلَاحِ ذَاتِ بَیْنِکُمْ، فَاِنِّیْ سَمِعْتُ جَدَّکُمَا ﷺ یَقُوْلُ: «صَلَاحُ ذَاتِ الْبَیْنِ اَفْضَلُ مِنْ عَامَّةِ الصَّلٰوةِ وَ الصِّیَامِ».

میں تم کو، اپنی تمام اولاد کو، اپنے کنبہ کو اور جن جن تک میرا یہ نوشتہ پہنچے سب کو وصیت کرتا ہوں کہ اللہ سے ڈرتے رہنا، اپنے معاملات درست اور آپس کے تعلقات سلجھائے رکھنا،کیونکہ میں نے تمہارے نانا رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے کہ: «آپس کی کشیدگیوں کو مٹانا عام نماز روزے سے افضل ہے»۔

وَ اللّٰهَ اللّٰهَ فِی الْاَیْتَامِ، فَلَا تُغِبُّوْۤا اَفْوَاهَهُمْ، وَ لَا یَضِیْعُوْا بِحَضْرَتِکُمْ.

(دیکھو!) یتیموں کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا، ان کے کام و دہن کیلئے فاقہ کی نوبت نہ آئے، اور تمہاری موجودگی میں وہ تباہ و برباد نہ ہو جائیں۔

وَ اللّٰهَ اللّٰهَ فِیْ جِیْرَانِکُمْ، فَاِنَّهُمْ وَصِیَّةُ نَبِیِّکُمْ، مَا زَالَ یُوْصِیْ بِهِمْ حَتّٰى ظَنَنَّاۤ اَنَّهٗ سَیُوَرِّثُهُمْ.

اپنے ہمسایوں کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا، کیونکہ ان کے بارے میں تمہارے پیغمبر ﷺ نے برابر ہدایت کی ہے اور آپؐ اس حد تک ان کیلئے سفارش فرماتے رہے کہ ہم لوگوں کو یہ گمان ہونے لگا کہ آپؐ انہیں بھی ورثہ دلائیں گے۔

وَ اللّٰهَ اللّٰهَ فِی الْقُرْاٰنِ، لَا یَسْبِقُکُمْ بِالْعَمَلِ بِهٖ غَیْرُکُمْ.

قرآن کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا۔ ایسا نہ ہو کہ دوسرے اس پر عمل کرنے میں تم پر سبقت لے جائیں۔

وَ اللّٰهَ اللّٰهَ فِی الصَّلٰوةِ، فَاِنَّهَا عَمُوْدُ دِیْنِکُمْ.

نماز کے بارے میں اللہ سے ڈرنا، کیونکہ وہ تمہارے دین کا ستون ہے۔

وَ اللّٰهَ اللّٰهَ فِیْ بَیْتِ رَبِّکُمْ، لَا تُخْلُوْهُ مَا بَقِیْتُمْ، فَاِنَّهٗۤ اِنْ تُرِکَ لَمْ تُنَاظَرُوْا.

اپنے پروردگار کے گھر کے بارے میں اللہ سے ڈرنا۔ اسے جیتے جی خالی نہ چھوڑنا، کیونکہ اگر یہ خالی چھوڑ دیا گیا تو پھر( عذاب سے) مہلت نہ پاؤ گے۔

وَ اللّٰهَ اللّٰهَ فِی الْجِهَادِ بِاَمْوَالِکُمْ وَ اَنْفُسِکُمْ وَ اَلْسِنَتِکُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ.

جان، مال اور زبان سے راہ خدا میں جہاد کرنے کے بارے میں اللہ کو نہ بھولنا۔

وَ عَلَیْکُمْ بِالتَّوَاصُلِ وَ التَّبَاذُلِ وَ اِیَّاکُمْ وَ التَّدَابُرَ وَ التَّقَاطُعَ.

اور تم کو لازم ہے کہ آپس میں میل ملاپ رکھنا اور ایک دوسرے کی اعانت کرنا۔ اور خبردار! ایک دوسرے کی طرف سے پیٹھ پھیرنے اور تعلقات توڑنے سے پرہیز کرنا۔

لَا تَتْرُکُوا الْاَمْرَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ النَّهْیَ عَنِ الْمُنْکَرِ، فَیُوَلّٰى عَلَیْکُمْ شِرَارُکُمْ، ثُمَّ تَدْعُوْنَ فَلَا یُسْتَجَابُ لَکُمْ.

نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے سے کبھی ہاتھ نہ اٹھانا، ورنہ بدکردار تم پر مسلط ہو جائیں گے۔ پھر دُعا مانگو گے تو قبول نہیں ہو گی۔

یَا بَنِیْ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ! لَاۤ اُلْفِیَنَّکُمْ تَخُوْضُوْنَ دِمَآءَ الْمُسْلِمِیْنَ خَوْضًا، تَقُوْلُوْنَ قُتِلَ اَمِیْرُ الْمُؤْمِنِیْنَ، اَلَا لَا تَقْتُلُنَّ بِیْۤ اِلَّا قَاتِلِیْ، اُنْظُرُوْا اِذَاۤ اَنَا مُتُّ مِنْ ضَرْبَتِهٖ هٰذِهٖ، فَاضْرِبُوْهُ ضَرْبَةًۢ بِضَرْبَةٍ، وَ لَا یُمَثَّلُ بِالرَّجُلِ، فَاِنِّیْ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰهِ ﷺ یَقُولُ:‏ «اِیَّاکُمْ وَ الْمُثْلَةَ وَ لَوْ بِالْکَلْبِ الْعَقُورِ».

(پھر ارشاد فرمایا:) اے عبد المطلب کے بیٹو! ایسا نہ ہونے پائے کہ تم امیر المومنین علیہ السلام قتل ہو گئے، امیر المومنین علیہ السلام قتل ہو گئے کے نعرے لگاتے ہوئے مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنا شروع کردو۔ دیکھو! میرے بدلے میں صرف میرا قاتل ہی قتل کیا جائے۔ اور دیکھو! جب میں اس ضرب سے مر جاؤں تو اس ایک ضرب کے بدلے میں ایک ہی ضرب لگانا اور اس شخص کے ہاتھ پیر نہ کاٹنا، کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے کہ: «خبردار! کسی کے بھی ہاتھ پیر نہ کاٹو، اگرچہ وہ کاٹنے والا کتا ہی ہو»۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 09 January 23 ، 15:14
عون نقوی

اِلٰى مُعَاوِیَةَ

معاویہ ابن ابی سفیان کے نام

وَ اِنَّ الْبَغْیَ وَ الزُّوْرَ یُذِیْعَانِ بِالْمَرْءِ فِیْ دِیْنِهٖ وَ دُنْیَاهُ، وَ یُبْدِیَانِ خَلَلَهٗ عِنْدَ مَنْ یَّعِیْبُهٗ، وَ قَدْ عَلِمْتَ اَنَّکَ غَیْرُ مُدْرِکٍ مَّا قُضِیَ فَوَاتُهٗ، وَ قَدْ رَامَ اَقْوَامٌ اَمْرًۢا بِغَیْرِ الْحَقِّ، فَتَاَوَّلُوْا عَلَى اللّٰهِ فَاَکْذَبَهُمْ، فَاحْذَرْ یَوْمًا یَّغْتَبِطُ فِیْهِ مَنْ اَحْمَدَ عَاقِبَةَ عَمَلِهٖ، وَ یَنْدَمُ مَنْ اَمْکَنَ الشَّیْطٰنَ مِنْ قِیَادِهٖ فَلَمْ یُجَاذِبْهٗ.

یاد رکھو! سرکشی اور دروغ گوئی انسان کو دین و دنیا میں رسوا کر دیتی ہے اور نکتہ چینی کرنے والے کے سامنے اس کی خامیاں کھول دیتی ہے۔ تم جانتے ہو کہ جس چیز کا ہاتھ سے جانا ہی طے ہے، اسے تم پا نہیں سکتے۔ بہت سے لوگوں نے بغیر کسی حق کے کسی مقصد کو چاہا اور منشاء الٰہی کے خلاف تاویلیں کرنے لگے تو اللہ نے انہیں جھٹلا دیا۔ لہٰذا تم بھی اس دن سے ڈرو جس میں وہی شخص خوش ہو گا جس نے اپنے اعمال کے نتیجہ کو بہتر بنا لیا ہو، اور وہ شخص نادم و شرمسار ہو گا جس نے اپنی باگ ڈور شیطان کو تھما دی، اور اس کے ہاتھ سے اسے نہ چھیننا چاہا۔

وَ قَدْ دَعَوْتَنَا اِلٰى حُکْمِ الْقُرْاٰنِ وَ لَسْتَ مِنْ اَهْلِهٖ وَ لَسْنَاۤ اِیَّاکَ اَجَبْنَا، وَ لٰکِنَّاۤ اَجَبْنَا الْقُرْاٰنَ فِیْ حُکْمِهٖ، وَ السَّلَامُ.

اور تم نے ہمیں قرآن کے فیصلہ کی طرف دعوت دی حالانکہ تم قرآن کے اہل نہیں تھے، تو ہم نے تمہاری آواز پر لبیک نہیں کہی، بلکہ قرآن کے حکم پر لبیک کہی۔ والسلام۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 09 January 23 ، 15:09
عون نقوی

معاویہ کے نام

اَمَّا بَعْدُ! فَاِنَّ الدُّنْیَا مَشْغَلَةٌ عَنْ غَیْرِهَا، وَ لَمْ یُصِبْ صَاحِبُهَا مِنْهَا شَیْئًا، اِلَّا فَتَحَتْ لَهٗ حِرْصًا عَلَیْهَا وَ لَهَجًۢا بِهَا، وَ لَنْ یَّسْتَغْنِیَ صَاحِبُهَا بِمَا نَالَ فِیْهَا عَمَّا لَمْ یَبْلُغْهُ مِنْهَا، وَ مِنْ وَّرَآءِ ذٰلِکَ فِرَاقُ مَا جَمَعَ، وَ نَقْضُ مَاۤ اَبْرَمَ، وَ لَوِ اعْتَبَرْتَ بِمَا مَضٰى حَفِظْتَ مَا بَقِیَ، وَ السَّلَامُ.

دنیا آخرت سے روگرداں کر دینے والی ہے، اور جب دنیا دار اس سے کچھ تھوڑا بہت پا لیتا ہے تو وہ اس کیلئے اپنی حرص و شیفتگی کے دروازے کھول دیتی ہے، اور یہ نہیں ہوتا کہ اب جتنی دولت مل گئی اس پر اکتفا کرے، اور جو ہاتھ نہیں آیا اس سے بے نیاز رہے۔ حالانکہ نتیجہ میں جو کچھ جمع کیا ہے اس سے جدائی اور جو کچھ بندو بست کیا ہے اس کی شکست لازمی ہے۔ اور اگر تم گزشتہ حالات سے عبرت حاصل کرو تو باقی عمر کی حفاظت کر سکو گے۔ والسلام۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 09 January 23 ، 15:07
عون نقوی

اِلٰۤى اُمَرَآئِهٖ عَلَى الْجُیُوْشِ

سرداران لشکر کے نام

مِنْ عَبْدِ اللّٰهِ عَلِیٍّ اَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ اِلٰۤى اَصْحَابِ الْمَسَالِحِ.

خدا کے بندے علی امیر المومنین ؑ کا خط چھاؤنیوں کے سالاروں کی طرف:

اَمَّا بَعْدُ! فَاِنَّ حَقًّا عَلَى الْوَالِیْۤ اَنْ لَّا یُغَیِّرَهٗ عَلٰى رَعِیَّتِهٖ فَضْلٌ نَّالَهٗ، وَ لَا طَوْلٌ خُصَّ بِهٖ، وَ اَنْ یَزِیْدَهٗ مَا قَسَمَ اللّٰهُ لَهٗ مِنْ نِعَمِهٖ، دُنُوًّا مِّنْ عِبَادِهٖ، وَ عَطْفًا عَلٰۤى اِخْوَانِهٖ.

حاکم پر فرض ہے کہ جس برتری کو اس نے پایا ہے اور جس فارغ البالی کی منزل پر پہنچا ہے، وہ اس کے رویہ میں جو رعایا کے ساتھ ہے تبدیلی پیدا نہ کرے، بلکہ اﷲنے جو نعمت اس کے نصیب میں کی ہے وہ اسے بندگانِ خدا سے نزدیکی اور اپنے بھائیوں سے ہمدردی میں اضافہ ہی کا باعث ہو۔

اَلَا وَ اِنَّ لَکُمْ عِنْدِیْۤ اَنْ لَّاۤ اَحْتَجِزَ دُوْنَکُمْ سِرًّا اِلَّا فِیْ حَرْبٍ، وَ لَاۤ اَطْوِیَ دُوْنَکُمْ اَمْرًا اِلَّا فِیْ حُکْمٍ، وَ لَاۤ اُؤَخِّرَ لَکُمْ حَقًّا عَنْ مَّحَلِّهٖ، وَ لَاۤ اَقِفَ بِهٖ دُوْنَ مَقْطَعِهٖ، وَ اَنْ تَکُوْنُوْا عِنْدِیْ فِی الْحَقِّ سَوَآءً.

ہاں! مجھ پر تمہارا یہ بھی حق ہے کہ جنگ کی حالت کے علاوہ کوئی راز تم سے پردہ میں نہ رکھوں، اور حکم شرعی کے سوا دوسرے امور میں تمہاری رائے مشورہ سے پہلو تہی نہ کروں، اور تمہارے کسی حق کو پورا کرنے میں کوتاہی نہ کروں، اور اسے انجام تک پہنچائے بغیر دم نہ لوں، اور یہ کہ حق میں تم میرے نزدیک سب برابر سمجھے جاؤ۔

فَاِذَا فَعَلْتُ ذٰلِکَ، وَجَبَتْ لِلّٰهِ عَلَیْکُمُ النِّعْمَةُ وَ لِیْ عَلَیْکُمُ الطَّاعَةُ، وَ اَنْ لَّا تَنْکُصُوْا عَنْ دَعْوَةٍ، وَ لَا تُفَرِّطُوْا فِیْ صَلَاحٍ،‏ وَ اَنْ تَخُوْضُوا الْغَمَرَاتِ اِلَى الْحَقِّ.

جب میرا برتاؤ یہ ہو تو تم پر اﷲکے احسان کا شکر لازم ہے اور میری اطاعت بھی، اور یہ کہ کسی پکار پر قدم پیچھے نہ ہٹاؤ، اور نیک کاموں میں کوتاہی نہ کرو، اور حق تک پہنچنے کیلئے سختیوں کا مقابلہ کرو۔

فَاِنْ اَنْتُمْ لَمْ تَسْتَقِیْمُوْا لِیْ عَلٰى ذٰلِکَ، لَمْ یَکُنْ اَحَدٌ اَهْوَنَ عَلَیَّ مِمَّنِ اعْوَجَّ مِنْکُمْ، ثُمَّ اُعْظِمُ لَهُ الْعُقُوْبَةَ، وَ لَا یَجِدُ فِیْهَا عِنْدِیْ رُخْصَةً، فَخُذُوْا هٰذَا مِنْ اُمَرَآئِکُمْ، وَ اَعْطُوْهُمْ مِنْ اَنْفُسِکُمْ مَا یُصْلِحُ اللّٰهُ بِهٖۤ اَمْرَکُمْ، وَالسَّلَامُ.

اور اگر تم اس رویہ پر برقرار نہ رہو تو پھر تم میں سے بے راہ ہو جانے والوں سے زیادہ کوئی میری نظر میں ذلیل نہ ہو گا۔ پھر اسے سزا بھی دوں گا اور وہ اس بارے میں مجھ سے کوئی رعایت نہ پائے گا۔ تم اپنے (ما تحت) سرداروں سے یہی عہد و پیمان لو اور اپنی طرف سے بھی ایسے حقوق کی پیشکش کرو کہ جس سے اللہ تمہارے معاملات کو سلجھا دے۔ والسلام۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 09 January 23 ، 15:05
عون نقوی

اِلٰى عُمَّالِهٖ عَلَى الْخَرَاجِ

خراج کے تحصیلداروں کے نام

مِنْ عَبْدِ اللّٰهِ عَلِیٍّ اَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ اِلٰۤى اَصْحَابِ الْخَرَاجِ.

خدا کے بندے علی امیر المومنینؑ کا خط خراج وصول کرنے والوں کی طرف:

اَمَّا بَعْدُ! فَاِنَّ مَنْ لَّمْ یَحْذَرْ مَا هُوَ صَآئِرٌ اِلَیْهِ، لَمْ یُقَدِّمْ لِنَفْسِهٖ مَا یُحْرِزُهَا.

جو شخص اپنے انجامِ کار سے خائف نہیں ہوتا وہ اپنے نفس کے بچاؤ کیلئے کوئی سر و سامان فراہم نہیں کر سکتا۔

وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ مَا کُلِّفْتُمْ یَسِیْرٌ، وَ اَنَّ ثَوَابَهٗ کَثِیْرٌ، وَ لَوْ لَمْ یَکُنْ فِیْمَا نَهَى اللّٰهُ عَنْهُ مِنَ الْبَغْیِ وَ الْعُدْوَانِ عِقَابٌ یُّخَافُ، لَکَانَ فِیْ ثَوَابِ اجْتِنَابِهٖ مَا لَا عُذْرَ فِیْ تَرْکِ طَلَبِهٖ.

تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ جو فرائض تم پرعائد کئے گئے ہیں، وہ کم ہیں اور ان کا ثواب زیادہ ہے۔ خدا نے ظلم و سرکشی سے جو روکا ہے اس پر سزا کا خوف نہ بھی ہوتا جب بھی اس سے بچنے کا ثواب ایسا ہے کہ اس کی طلب سے بے نیاز ہونے میں کوئی عذر نہیں کیا جا سکتا۔

فَاَنْصِفُوا النَّاسَ مِنْ اَنْفُسِکُمْ وَ اصْبِرُوْا لِحَوَآئِجِهِمْ، فَاِنَّکُمْ خُزَّانُ الرَّعِیَّةِ، وَ وُکَلَآءُ الْاُمَّةِ، وَ سُفَرَآءُ الْاَئِمَّةِ، وَ لَا تَحْسِمُوْۤا اَحَدًا عَنْ حَاجَتِهٖ، وَ لَا تَحْبِسُوْهُ عَنْ طَلِبَتِهٖ.

لوگوں سے عدل و انصاف کا رویہ اختیار کرو اور ان کی خواہشوں پر صبر و تحمل سے کام لو۔ اس لئے کہ تم رعیت کے خزینہ دار، اُمت کے نمائندے اور اقتدار اعلیٰ کے فرستادہ ہو۔ کسی سے اس کی ضروریات کو قطع نہ کر و، اور اس کے مقصد میں روڑے نہ اٹکاؤ۔

وَ لَا تَبِیْعُنَّ لِلنَّاسِ فِی الْخَرَاجِ کِسْوَةَ شِتَآءٍ وَّ لَا صَیْفٍ، وَ لَا دَابَّةً یَّعْتَمِلُوْنَ عَلَیْهَا وَ لَا عَبْدًا، وَ لَا تَضْرِبُنَّ اَحَدًا سَوْطًا لِّمَکَانِ دِرْهَمٍ، وَ لَا تَمَسُّنَّ مَالَ اَحَدٍ مِّنَ النَّاسِ، مُصَلٍّ وَّ لَا مُعَاهَدٍ، اِلَّا اَنْ تَجِدُوْا فَرَسًا، اَوْ سِلَاحًا یُّعْدٰى بِهٖ عَلٰۤى اَهْلِ الْاِسْلَامِ، فَاِنَّهٗ لَا یَنْۢبَغِیْ لِلْمُسْلِمِ اَنْ یَّدَعَ ذٰلِکَ فِیْۤ اَیْدِیْ اَعْدَآءِ الْاِسْلَامِ فَیَکُوْنَ شَوْکَةً عَلَیْهِ.

اور لوگوں سے خراج وصول کرنے کیلئے ان کے جاڑے یا گرمی کے کپڑوں اور مویشیوں کو جن سے وہ کام لیتے ہوں اور ان کے غلاموں کو فروخت نہ کرو، اور کسی کو پیسہ کی خاطر کوڑے نہ لگاؤ، اور کسی مسلمان یا ذِمّی کے مال کو ہاتھ نہ لگاؤ مگر یہ کہ اس کے پاس گھوڑا یا ہتھیار ہو کہ جو اہل اسلام کے خلاف استعمال ہونے والا ہو۔ اس لئے کہ یہ ایسی چیز ہے کہ کسی مسلمان کیلئے یہ مناسب نہیں کہ وہ اس کو دشمنانِ اسلام کے ہاتھوں میں رہنے دے کہ جو مسلمانوں پر غلبہ کا سبب بن جائے۔

وَ لَا تَدَّخِرُوْۤا اَنْفُسَکُمْ نَصِیْحَةً، وَ لَا الْجُنْدَ حُسْنَ سِیْرَةٍ، وَ لَا الرَّعِیَّةَ مَعُوْنَةً، وَ لَا دِیْنَ اللّٰهِ قُوَّةً، وَ اَبْلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ مَا اسْتَوْجَبَ عَلَیْکُمْ، فَاِنَّ اللّٰهَ سُبْحَانَهٗ قَدِ اصْطَنَعَ عِنْدَنَا وَ عِنْدَکُمْ اَنْ نَشْکُرَهٗ بِجُهْدِنَا، وَ اَنْ نَّنْصُرَهٗ بِمَا بَلَغَتْ قُوَّتُنَا، وَ ﴿لَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰهِ﴾.

اور اپنوں کی خیر خواہی، فوج سے نیک برتاؤ، رعیت کی امداد اور دین خدا کو مضبوط کرنے میں کوئی دقیقہ اٹھا نہ رکھو۔ اللہ کی راہ میں جو تمہارا فرض ہے اسے سر انجام دو، کیونکہ اللہ سبحانہ نے اپنے احسانات کے بدلہ میں ہم سے اور تم سے یہ چاہا ہے کہ ہم مقدور بھر اس کا شکر اور طاقت بھر اس کی نصرت کریں، اور ہماری قوت و طاقت بھی تو خدا ہی کی طرف سے ہے۔

https://balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 09 January 23 ، 15:01
عون نقوی