حکمت ۷
اعْجَبُوا لِهَذَا الْإِنْسَانِ یَنْظُرُ بِشَحْمٍ وَ یَتَکَلَّمُ بِلَحْمٍ وَ یَسْمَعُ بِعَظْمٍ وَ یَتَنَفَّسُ مِنْ خَرْمٍ.
یہ انسان تعجت کے قابل ہے کہ وہ چربی سے دیکھتا ہے، اور گوشت کے لوتھڑے سے بولتا ہے، اور ہڈی سے سنتا ہے، اور ایک سوراخ سے سانس لیتا ہے۔
حکمت ۸
إِذَا أَقْبَلَتِ الدُّنْیَا عَلَی أَحَدٍ أَعَارَتْهُ مَحَاسِنَ غَیْرِهِ، وَ إِذَا أَدْبَرَتْ عَنْهُ سَلَبَتْهُ مَحَاسِنَ نَفْسِهِ.
جب دنیا(اپنی نعمتوں کو لے کر) کسی کی طرف بڑھتی ہے، تو دوسروں کی خوبیاں بھی اسے عاریت دے دیتی ہے، اور جب اس سے رخ موڑ لیتی ہے، تو خود اس کی خوبیاں بھی اس سے چھین لیتی ہے۔
حکمت ۹
خَالِطُوا النَّاسَ مُخَالَطَهً إِنْ مِتُّمْ مَعَهَا بَکَوْا عَلَیْکُمْ وَ إِنْ عِشْتُمْ حَنُّوا إِلَیْکُمْ.
لوگوں سے اس طریقہ سے ملو کہ اگر مر جاؤ تو تم پر روئیں، اور زندہ رہو تو تمہارے مشتاق ہوں۔
ترجمہ:
مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہؒ، نہج البلاغہ اردو، ص۳۵۹۔