حکمت ۳
الْبُخْلُ عَارٌ وَ الْجُبْنُ مَنْقَصَهٌ وَ الْفَقْرُ یُخْرِسُ الْفَطِنَ عَنْ حُجَّتِهِ وَ الْمُقِلُّ غَرِیبٌ فِی بَلْدَتِهِ الْعَجْزُ آفَهٌ وَ الصَّبْرُ شَجَاعَهٌ وَ الزُّهْدُ ثَرْوَهٌ وَ الْوَرَعُ جُنَّهٌ وَ نِعْمَ الْقَرِینُ الرِّضَی.
بخل ننگ و عار ہے، بزدلی نقص و عیب ہے، غربت مرد زیرک و دانا کی زبان کو دلائل کی قوت دکھانے سے عاجز بنا دیتی ہے، اور مفلس اپنے شہر میں رہ کر بھی غریب الوطن ہوتا ہے، اور عجز و درماندگی مصیبت ہے، اور صبر و شکیبائی شجاعت ہے، اور دنیا سے بے تعلقی بڑی دولت ہے، اور پرہیزگاری ایک بڑی سپر ہے۔
حکمت ۴
الْعِلْمُ وِرَاثَهٌ کَرِیمَهٌ، وَ الْآدَابُ حُلَلٌ مُجَدَّدَهٌ وَ الْفِکْرُ مِرْآهٌ صَافِیَهٌ.
علم شریف ترین میراث ہے، اور علمی و عملی اوصاف نو بنو خلعت ہیں، اور فکر صاف و شفاف آئینہ ہے۔
حوالہ:
مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہؒ، نہج البلاغہ، ص۳۵۸۔