بصیرت اخبار

۱ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «نہج البلاغہ حکمت ۱۲۳» ثبت شده است

(۱۲۲)

وَ تَبِعَ جَنَازَةً فَسَمِعَ رَجُلًا یَّضْحَکُ، فَقَالَ ؑ:

حضرتؑ ایک جنازہ کے پیچھے جار ہے تھے کہ ایک شخص کے ہنسنے کی آواز سنی جس پر آپؑ نے فرمایا:

کَاَنَّ الْمَوْتَ فِیْهَا عَلٰى غَیْرِنَا کُتِبَ، وَ کَاَنَّ الْحَقَّ فِیْهَا عَلٰى غَیْرِنَا وَجَبَ، وَ کَاَنَّ الَّذِیْ نَرٰى مِنَ الْاَمْوَاتِ سَفْرٌ عَمَّا قَلِیْلٍ اِلَیْنَا رَاجِعُوْنَ، نُبَوِّئُهُمْ اَجْدَاثَهُمْ، وَ نَاْکُلُ تُرَاثَهُمْ، کَاَنَّا مُخَلَّدُوْنَ بَعْدَھُمْ، ثُمَّ قَدْ نَسِیْنَا کُلَّ وَاعِظٍ وَ وَاعِظَةٍ، وَ رُمِیْنَا بِکُلِّ جَآئِحَةٍ!.

گویا اس دنیا میں موت ہمارے علاوہ دوسروں کیلئے لکھی گئی ہے، اور گویا یہ حق (موت) دوسروں ہی پر لازم ہے، اور گویا جن مرنے والوں کو ہم دیکھتے ہیں وہ مسافر ہیں جو عنقریب ہماری طرف پلٹ آئیں گے۔ ادھر ہم انہیں قبروں میں اتارتے ہیں ادھر ان کا ترکہ کھانے لگتے ہیں۔ گویا ان کے بعد ہم ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ پھر یہ کہ ہم نے ہر پند و نصیحت کرنے والے کو وہ مرد ہو یا عورت، بھلا دیا ہے اور ہر آفت کا نشانہ بن گئے ہیں۔

(۱۲۳)

طُوْبٰى لِمَنْ ذَلَّ فِیْ نَفْسِهٖ، وَ طَابَ کَسْبُهٗ، وَ صَلُحَتْ سَرِیْرَتُهٗ، وَ حَسُنَتْ خَلِیْقَتُهٗ،وَ اَنْفَقَ الْفَضْلَ مِنْ مَّالِهٖ، وَ اَمْسَکَ الْفَضْلَ مِنْ لِّسَانِهٖ، وَ عَزَلَ عَنِ النَّاسِ شَرَّهٗ، وَ وَسِعَتْهُ السُّنَّةُ، وَ لَمْ یُنْسَبْ اِلَى الْبِدْعَةِ.

خوشا نصیب اس کے کہ جس نے اپنے مقام پر فروتنی اختیار کی، جس کی کمائی پاک و پاکیزہ، نیت نیک اور خصلت و عادت پسندیدہ رہی، جس نے اپنی ضرورت سے بچا ہوا مال خدا کی راہ میں صرف کیا، بے کار باتوں سے اپنی زبان کو روک لیا، مردم آزاری سے کنارہ کش رہا، سنت اسے ناگوار نہ ہوئی اور بدعت کی طرف منسوب نہ ہوا۔

اَقُوْلُ: وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّنْسُبُ هٰذَا الْکَلَامِ اِلٰى رَسُوْلِ اللهِ ﷺ وَکَذٰلِکَ الَّذِیْ قَبْلَہٗ.

سیّد رضیؒ کہتے ہیں کہ: کچھ لوگوں نے اس کلام کو اور اس سے پہلے کلام کو رسول اللہ ﷺ کی طرف منسوب کیا ہے۔


balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 23 January 23 ، 19:09
عون نقوی