بصیرت اخبار

۱ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «نہج البلاغہ حکمت ۱۱۴» ثبت شده است

(۱۱۴)

اِذَا اسْتَوْلَى الصَّلَاحُ عَلَى الزَّمَانِ وَاَهْلِهٖ، ثُمَّ اَسَآءَ رَجُلٌ الظَّنَّ بِرَجُلٍ لَّمْ تَظْهَرْ مِنْهُ خِزْیَةٌ، فَقَدْ ظَلَمَ! وَ اِذَا اسْتَوْلَى الْفَسَادُ عَلٰى الزَّمَانِ وَ اَهْلِهٖ، فَاَحْسَنَ رَجُلٌ الظَّنَّ بِرَجُلٍ، فَقَدْ غَرَّرَ.

جب دنیا اور اہل دنیا میں نیکی کا چلن ہو اور پھر کوئی شخص کسی ایسے شخص سے کہ جس سے رسوائی کی کوئی بات ظاہر نہیں ہوئی سوءِ ظن رکھے تو اس نے اس پر ظلم و زیادتی کی، اور جب دنیا واہل دنیا پر شر و فساد کا غلبہ ہو اور پھر کوئی شخص کسی دوسرے شخص سے حسنِ ظن رکھے تو اس نے (خود ہی اپنے کو) خطرے میں ڈالا۔

(۱۱۵)

کَیْفَ تَجِدُکَ یَاۤ اَمِیْرَ الْمُؤْمِنِیْنَ؟ فَقَالَ ؑ:

امیر المومنین علیہ السلام سے دریافت کیا گیا کہ آپؑ کا حال کیسا ہے؟ تو آپؑ نے فرمایا کہ:

کَیْفَ یَکُوْنُ حَالُ مَنْ یَّفْنٰى بِبَقَآئِهٖ، وَ یَسْقَمُ بِصِحَّتِهٖ، وَ یُؤْتٰى مِنْ مَّاْمَنِهٖ۔

اس کا حال کیا ہو گا جسے زندگی موت کی طرف لئے جا رہی ہو، اور جس کی صحت بیماری کا پیش خیمہ ہو، اور جسے اپنی پناہ گاہ سے گرفت میں لے لیا جائے۔


balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 23 January 23 ، 18:58
عون نقوی