بصیرت اخبار

۲ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «مسجد» ثبت شده است

رہبر معظم امام خامنہ ای دام ظلہ العالی

اردو ترجمہ

معبد تمام مذاہب میں ہیں معبد یعنی ایسی جگہ جہاں ہم بیٹھ کر عبادت کرتے ہیں۔ لیکن جو کچھ ہم نے دیکھا یا سنا ہے اسلام میں مسجد کو جو مقام حاصل ہے وہ دوسرے مذاہب عیسائیت، یہودیت، بدھ مت کے معابد سے بہت مختلف ہے۔ مسجد میں حضور اکرم ﷺ صرف نماز پڑھنے کے لیے نہیں جاتے تھے بلکہ اس معاشرے میں جو کچھ ہو رہا تھا اور امت کے لیے بہت اہم ہوتا، سب کو اکٹھا کرنے کے لیے پکارا جاتا: الصلوٰةُ جامِعَة؛ یعنی نماز کی جگہ جمع ہو جاؤ کس لیے جمع ہو جائیں؟ جنگ کے معاملے پر مشورہ کرنے کے لیے، یا مسلمانوں کے امور سے متعلق بہت ہی اہم خبر کی اطلاع دینی ہے مطلع کرنا، ایک دوسرے کی مدد کرنے کے لیے اکٹھے ہو جائیں، کسی کام کے لیے متحرک ہونے کے لیے۔ (یہ وہ اجتماعی امور ہیں جن کے لیے مسجد کو استعمال کیا جاتا تھا) آپ اسلام کی تاریخ میں دیکھتے ہیں کہ مساجد تعلیم کا مرکز تھیں۔ ہم روایات میں پڑھتے ہیں کہ مسجد الحرام یا مسجد النبی میں مختلف فکری اور مذہبی سوچ رکھنے والے افراد زید، عمرو اور بکر کا ایک حلقہ لگا رہتا تھا۔ پس مسجد کا مفہوم کلیسا یا کنیسا سے بالکل مختلف ہے ان مذاہب کے ہاں معبد یعنی فقط عبادت کرنے کی جگہ وہاں ایک انسان جاتا ہے عبادت کرتا ہے اور باہر آتا ہے۔ لیکن اس کے برعکس مسجد چھاؤنی ہے اور اس چھاؤنی کا محور ذکر اور دعا ہے۔

اصلی متن

معبد در همه‌ی ادیان هست -که می‌نشینند در آنجا و عبادت میکنند- لکن مسجد با معابد مسیحی و یهودی و بودایی و بعضی جاهای دیگر که ما دیده‌ایم یا شنیده‌ایم متفاوت است. در مسجد، پیغمبر اکرم نمیرفت فقط نماز بخواند و بیرون بیاید؛ کاری که برای اجتماع پیش می‌آمد و مهم بود، صدا میزدند: اَلصلوٰةُ جامِعَة؛(۲) بروید به سمت محل صلات؛ برای چه؟ برای اینکه راجع به مسئله‌ی جنگ مشورت کنیم یا خبر بدهیم یا همکاری کنیم یا بسیج کنیم امکانات را و بقیّه‌ی چیزها؛ و شما در تاریخ اسلام مشاهده میکنید که مساجد، مرکزی برای تعلیم بود؛ می‌شنویم و در روایات میخوانیم که در مسجدالحرام یا مسجدالنّبی حلقه‌ی درس زید و عمرو و بکر از نحله‌های مختلف فکری و مذهبی وجود داشت؛ معنای این خیلی متفاوت است با کلیسیا یا با کنیسه‌ی یهودی که فقط میروند آنجا، یک عبادتی میکنند و بیرون می‌آیند. مسجد پایگاه است و این پایگاه بر محور ذکر و نماز است.(۱)

 

 


حوالہ:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 08 December 21 ، 18:43
عون نقوی

سوال:

کیا خواتین مسجد میں نماز پڑھ سکتی ہیں؟ اور کیا خاتون کے لیے مسجد میں نماز پڑھنا بہتر ہے یا گھر میں نماز پڑھے تو زیادہ بہتر ہے؟

جواب:

[[رہبر معظم امام خامنہ ای]]:

مسجد میں نماز پڑھنے کی فضیلت فقط مردوں کے لیے نہیں ہے بلکہ عورتوں کے لیے بھی افضل یہ ہے کہ مسجد میں با جماعت نماز پڑھیں۔(۱)

[[آیت اللہ العظمی سیستانی]]:

خواتین کے لیے بہتر یہ ہے کہ ایسی جگہ پر نماز پڑھیں جہاں پر نا محرم سے محفوظ ہوں، اپ چاہے یہ جگہ مسجد ہو یا گھر فرق نہیں پڑتا۔(۲)

[[آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی]]: 

اگر مسجد جانے کی صورت میں نامحرم سے محفوظ ہیں تو بہتر ہے کہ مسجد میں جا کر نماز پڑھیں، اور اگر دینی مسائل کی یادگیری فقط مسجد جا کر ممکن ہو تو اس صورت میں مسجد جانا واجب ہے۔ لیکن اگر مسجد جانے سے نامحرم سے خود کو محفوظ نہ رکھ سکے تو گھر میں نماز پڑھے۔(۳)

 

 


حوالہ جات:

۱۔ آفیشل ویب سائٹ رہبر معظم۔ 

۲۔ سائٹ ہدانا۔

۳۔ سائٹ ہدانا۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 29 September 21 ، 13:36
عون نقوی