رسول اللہ ﷺ مسلمانوں میں بیک وقت تین عہدوں پر فائز تھے:
۱: پہلا یہ کہ وہ امام، رہبر اور مذہبی اتھارٹی رکھتے تھے وہ لوگوں پر امامت و قیادت رکھتے تھے۔
۲: دوسرا یہ کہ انہیں عدالتی ولایت حاصل تھی یعنی لوگوں کے فیصلے انہیں سے کرواۓ جاتے تھے۔
۳: تیسرا، انہیں لوگوں پر سیاسی اور سماجی حکمرانی حاصل تھی۔ آپ ﷺ مسلم کمیونٹی کے بانی اور ڈائریکٹر تھے۔ یہ نکتہ اتنا واضح ہے کہ غیر مسلم مستشرقین بھی واضح کر چکے ہیں۔
"اطالوی دانشور فل لینو کہتے ہیں:
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی وقت میں دین کو بھی قائم کیا اور حکومت کی بھی بنیاد رکھی اور ان کی زندگی میں دونوں کا دائرہ کار یکساں تھا۔
اور تھامس آرنلڈ کے الفاظ میں:
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم دین کے پیشوا اور حکومت کے سربراہ تھے۔
استروتمان بھی کہتے ہیں:
اسلام مذہبی اور سیاسی دونوں رجحان رکھتا ہے۔ کیونکہ اگر اس کے بانی کو دیکھیں تو وہ نبوت کے علاوہ حکومتی اقتدار بھی رکھتے تھے اور حکومت کرنے کے طریقے سے پوری طرح واقف تھے۔
جیسا کہ دیکھا جا سکتا ہے، غیر مسلموں نے بھی اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گورنری اور قیادت پر فائز تھے اور اسلامی قانون کی بنیاد پر حکومت تشکیل دی تھی۔(۱)
حوالہ:
۱۔ شمس، علی، ولایت فقیہ اندیشہ ای کلامی، ص۱۷۔