بصیرت اخبار

۱ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «زرارہ» ثبت شده است

زرارہ بن اوفى کہتا ہے کہ میں امام زین العابدین علیہ السلام کى خدمت میں حاضر ہوا تو امام ع نے فرمایا:

فِی زَمَانِنَا عَلَى سِتِّ طَبَقَاتٍ أَسَدٍ وَ ذِئْبٍ وَ ثَعْلَبٍ وَ کَلْبٍ وَ خِنْزِیرٍ وَ شَاةٍ فَأَمَّا الْأَسَدُ فَمُلُوکُ الدُّنْیَا یُحِبُّ کُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ أَنْ یَغْلِبَ وَ لَا یُغْلَبَ وَ أَمَّا الذِّئْبُ فَتُجَّارُکُمْ یَذُمُّونَ إِذَا اشْتَرَوْا وَ یَمْدَحُونَ إِذَا بَاعُوا وَ أَمَّا الثَّعْلَبُ فَهَؤُلَاءِ الَّذِینَ یَأْکُلُونَ بِأَدْیَانِهِمْ وَ لَا یَکُونُ فِی قُلُوبِهِمْ مَا یَصِفُونَ بِأَلْسِنَتِهِمْ وَ أَمَّا الْکَلْبُ یَهِرُّ عَلَى النَّاسِ بِلِسَانِهِ وَ یُکْرِمُهُ النَّاسُ مِنْ شَرِّ لِسَانِهِ وَ أَمَّا الْخِنْزِیرُ فَهَؤُلَاءِ الْمُخَنَّثُونَ وَ أَشْبَاهُهُمْ لَا یُدْعَوْنَ إِلَى فَاحِشَةٍ إِلَّا أَجَابُوا وَ أَمَّا الشَّاةُ فَالْمُؤْمِنُونَ الَّذِینَ تُجَزُّ شُعُورُهُمْ وَ یُؤْکَلُ لُحُومُهُمْ وَ یُکْسَرُ عَظْمُهُمْ فَکَیْفَ تَصْنَعُ الشَّاةُ بَیْنَ أَسَدٍ وَ ذِئْبٍ وَ ثَعْلَبٍ وَ کَلْبٍ وَ خِنْزِیرٍ.

ترجمہ

ہمارے اس موجودہ دور میں لوگ چھ طبقات پر مشتمل ہیں:

طبقہ ۱: شیر 
طبقہ ۲: بھیڑئیے
طبقہ ۳: لومڑى
طبقہ ۴: کتے
طبقہ ۵ : خنزیر
طبقہ ۶ : گوسفند 

تشریح طبقہ ۱:

شیر وہ طبقہ ہے کہ جو دنیا کے حکمران ہیں کہ ان میں سے ہر ایک حکمران یہ چاہتا ہے کہ دوسرے حکمران پر غالب رہے اور دوسرے ان پر غالب نہ ہو پائیں۔

تشریح طبقہ ۲:

بھیڑئیوں کا طبقہ تم میں سے تاجر حضرات ہیں وہ تاجر کہ جو جنس خریدتے وقت تو جنس کى برائى کرتے ہیں لیکن وہى چیز بیچتے وقت اس کى تعریف کرتے ہیں۔

تشریح طبقہ ۳:

لومڑى صفت افراد وہ ہیں کہ جو اپنے دین کو ذریعہ بنا کر کھاتے ہیں اور ان لوگوں کى جو زبان پر ہوتا ہے وہ ان کے دل میں موجود نہیں ہوتا ہے اور اس پر دل سے ایمان نہیں رکھتے۔

تشریح طبقہ ۴:

کتا صفت طبقہ وہ لوگ ہیں کہ جو لوگوں پر اپنى زبان کى تیزى چلاتے ہیں اور لوگ ان کی زبان کى تیزی کے ڈر سے ان کا احترام کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔

تشریح طبقہ ۵:

خنزیر نامردوں کا وہ طبقہ ہے کہ جو ہر فحاشى کو لبیک کہتے ہیں کوئى بھى ایسى فحاشى نہیں جسے انہوں نے انجام نہ دیا ہو۔

تشریح طبقہ ۶:

اور گوسفند یہ مومنین کا طبقہ ہے کہ جن کى کھالیں ادھیڑى جا رہى ہیں ، ان کا گوشت کھایا جا رہا ہے ، ان کى ہڈیاں توڑى جارہى ہیں ، پس جو گوسفند بیچارى شیر ، بھیڑئیوں ، لومڑیوں ، کتوں اور خنزیروں کے بیچ پھنس چکى ہو اس کا کیا بنے گا ؟؟

مقام غور و فکر

امام علیہ السلام کی اس تقسیم کے مطابق ہمیں اپنے گریبانوں میں جھانکنا چاہئیے کہ ہمارا شمار  کس طبقے میں ہوتا ہے۔

  کیا ہم پہلے طبقے میں تو شامل نہیں کہ جو ہمیشہ خود کو بالا اور دوسروں کو حقیر سمجھتا ہے ؟ خود کو غالب اور دوسرے کو مغلوب کرنا چاہتا ہے؟

 کہیں ہم دوسرے طبقے میں تو شامل نہیں کہ جو ہمیشہ اپنے مفاد کا سوچتا ہے ؟

 کہیں ہم تیسرے طبقے میں تو شامل نہیں کہ جو دین کو ، قرآن کریم کو ، اہلبیت علیہم السلام کو ، کربلا کو اپنی روزی روٹی کا ذریعہ بناتا ہے ؟؟

 کہیں ہم چوتھے طبقے میں تو شامل نہیں کہ جنکی زبان کی تندی اور طوفان بدتمیزی سے لوگ اس سے ہمکلام ہونے سے بھی ڈرتے ہیں ؟؟

 کہیں خدانخواستہ پانچویں طبقے میں گناہکاروں و فاسق و فاجروں میں تو شامل نہیں ؟؟

 یا چھٹے طبقے میں شامل ہیں، وہ مومنین کہ جو ان پانچوں طبقوں کے ظلم و ستم کا شکار ہے؟

 

 



حوالہ:
۱۔ کتاب شریف الخصال، شیخ صدوقؒ، ج١، ص۳۳۹۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 30 December 21 ، 20:00
عون نقوی