بصیرت اخبار

۳ مطلب با کلمه‌ی کلیدی «جنگ جمل» ثبت شده است

امیرالمومنینؑ کے بالمقابل جنگ جمل و نھران و صفین میں جو افراد آۓ وہ بے دین، یا دین دشمن افراد نہیں تھے بلکہ کٹر دیندار اہل نماز، قاریان قرآن مجید و عابد حضرات تھے۔ دیندار تھے دین کے پیرو تھے لیکن دین کی صحیح فہم نہیں رکھتے تھے، دینداروں کی فہم نادرست کا یہ نتیجہ نکلا کہ اپنے وقت کے امامؑ کو کہا کہ تم کافر ہوگئے ہو توبہ کرو۔


 

کربلا میں امام حسینؑ کے مدمقابل دین کے دشمن یا سیکولر افراد جمع نہیں تھے بلکہ دین کے پیروکار جمع تھے لیکن دین کی صحیح سمجھ بوجھ نہیں رکھتے تھے اس لئے وقت کے امامؑ کو بے دردی سے شھید کر کے مراسم شکرگزراری برپا کی۔ امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں کہ کوفیوں نے امام حسینؑ کے قتل ہونے پر شکرانے کے طور پر کوفہ میں چار مساجد کی بنیاد رکھی:

۱۔ مسجد اشعث
۲۔ مسجد جریر
۳۔ مسجد سماک
۴۔ مسجد شبث بن ربعی(۱)

 

 


حوالہ:
۱. کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، ج۳، ص۴۹۰۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 02 September 21 ، 11:04
عون نقوی

جنگ جمل چھڑنے سے پہلے ابن عباس کو زبیر کے پاس بھیجا تو فرمایا

لاَ تَلْقَیَنَّ طَلْحَهَ فَإِنَّکَ إِنْ تَلْقَهُ تَجِدْهُ کَالثَّوْرِ عَاقِصاً قَرْنَهُ یَرْکَبُ الصَّعْبَ وَ یَقُولُ هُوَ الذَّلُولُ وَ لَکِنِ الْقَ الزُّبَیْرَ فَإِنَّهُ أَلْیَنُ عَرِیکَهً فَقُلْ لَهُ یَقُولُ لَکَ ابْنُ خَالِکَ عَرَفْتَنِی بِالْحِجَازِ وَ أَنْکَرْتَنِی بِالْعِرَاقِ فَمَا عَدَا مِمَّا بَدَا.

قال السید الشریف: و هو - علیه السلام - أول من سمعت منه هذه الکلمه أعنی: فما عدا مما بدا.

طلحہ سے ملاقات نہ کرنا۔ اگر تم اس سے ملے تو تم اس کو ایک ایسا سرکش بیل پاؤگے، جس کے سینگ کانوں کی طرف مڑے ہوۓ ہوں۔ وہ منہ زور سواری پر سوار ہوتا ہے اور پھر کہتا یہ ہے کہ یہ رام کی ہوئی سواری ہے، بلکہ تم زبیر سے ملنا اس لیے کہ وہ نرم طبیعت ہے اور اس سے یہ کہنا کہ تمہارے ماموں زاد بھائی نے کہا ہے کہ تم حجاز میں تو مجھ سے جان پہچان رکھتے تھے اور یہاں عراق میں آ کر بالکل اجنبی بن گئے۔ آخر اس تبدیلی کا کیا سبب ہے؟

علامہ رضیؒ فرماتے ہیں کہ اس کلام کا آخری جملہ ’’فما عدا مما ابدا‘‘ جس کا مطلب یہ ہے کہ اس تبدیلی کا کیا سبب ہوا سب سے پہلے آپ ہی کی زبان سے سنا گیا ہے۔

ترجمہ:

مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہؒ، ص۴۹۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 26 August 21 ، 21:00
عون نقوی

اصحاب جمل کا بودا پن

وَ قَدْ أَرْعَدُوا وَ أَبْرَقُوا وَ مَعَ هَذَیْنِ الْأَمْرَیْنِ الْفَشَلُ وَ لَسْنَا نُرْعِدُ حَتَّی نُوقِعَ وَ لاَ نُسِیلُ حَتَّی نُمْطِرَ.

وہ رعد کی طرح گرجے اور بجلی کی طرح چمکے۔ مگر ان دونوں باتوں کے باوجود بزدلی ہی دکھائی اور ہم جب تک دشمن پر ٹوٹ نہیں پڑتے گرجتے نہیں اور جب تک (عملی طور پر) برس نہیں لیتے (لفظوں کا) سیلاب نہیں بہاتے۔

ترجمہ:

مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہؒ، ص۳۱۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 26 August 21 ، 13:06
عون نقوی