رہبر معظم امام خامنہ ای دام ظلہ العالی
امتِ اسلامی اس وقت اختلال کا شکار ہوئی جب اس نے دین کو حکومت سے اور اخلاقیات کو معاشرے کی مدیریت سے الگ کر دیا۔(۱)
امتِ اسلامی اس وقت اختلال کا شکار ہوئی جب اس نے دین کو حکومت سے اور اخلاقیات کو معاشرے کی مدیریت سے الگ کر دیا۔(۱)
ہم اس پیغمبر (حضرت محمدﷺ) کے پیروکاروں میں سے ہیں، ہم خود کو ان سے نسبت دیتے ہیں کہ ہم ان کی امت ہیں۔ ان کی امت ہونے سے ہم پر کیا ذمہ داری عائد ہوتی ہے؟ تاریخ کے ہر دور میں مومنین پر ایک فریضہ یہ بنتا ہے کہ وہ سوچیں کہ کس موقعیت میں آ کھڑے ہیں اور دین کا ان سے اس دور میں کیا مطالبہ بنتا ہے اور اس وقت ان پر کونسی ذمہ داری بنتی ہے۔ انہیں دیکھنا ہوگا کہ انہیں کس چیز پر فکر کرنی چاہیے اور کس امر پر عمل کرنا چاہیے۔ ہر دور کی امت پر یہ دو امر ضروری ہیں۔ پس ہم دیکھتے ہیں کہ اس دور کے علماء اور دینی روشنفکر حضرات اس امر میں کیا سوچتے ہیں، انہوں نے بہت بحث کی ہے اور بہت سی باتیں کی ہیں۔ میں اس مسئلہ میں ایک مختصر سی عرض آپ کے سامنے رکھنا چاہوں گا ان میں سے ایک نظر امت اسلامی پر ہے اور دوسری نظر ایران اور جمہوری اسلامی کے بارے میں ہے۔
وہ نظر جو امت اسلامی اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے بارے میں ہے، اس میں دو نکتے قابل توجہ ہیں کہ جس کے بارے میں مختصر سی عرض ہے۔ ایک مسئلہ تو اسلام کی ہمہ جانبی اور جامعیت کا حق ادا کرنا ہے۔ ہم مسلمان کہتے ہیں کہ اسلامی ایک جامع دین ہے اور اسلام کی اس جامعیت کا حق ادا کرنا چاہیے۔ یہ ایک مسئلہ ہے۔ اور دوسرا نکتہ اتحاد مسلمین کا ہے۔ یہ دو مسئلے اس دور کے سب سے اہم ترین مسائل میں سے ہیں البتہ دیگر مسائل بھی متعدد ہیں تاہم یہ دو اہم ترین مسائل میں سے ہیں۔
حالا ما پیروان همین پیغمبریم؛ ما خودمان را منتسب به این پیغمبر میدانیم. وظیفهی ما چیست؟ در هر دورهای از دورههای زمان وظیفهی مؤمنین این است که ببینند در چه موقعیّتی قرار دارند و دین از آنها چه میخواهد و چه مأموریّتی را بر عهدهی آنها میگذارد؛ آنچه باید به آن بیندیشند و آنچه باید به آن عمل کنند؛ این را در هر دورهای باید بفهمند. خب، در این زمینهها علما و روشنفکران دینی بحث زیاد کردهاند و حرفها زدهاند و بحثها کردهاند. من در این جلسه یک مختصری در این زمینهها میخواهم عرض بکنم که یک نگاه به امّت اسلامی است، یک نگاه به مجموعهی ایران و جمهوری اسلامی در ایران است.
در مورد آنچه مربوط به امّت اسلامی و مربوط به کلّ مسلمانها است، دو نکته باید مورد توجّه قرار بگیرد که دربارهی آن مختصری صحبت میکنیم. یکی مسئلهی اداء حقِّ جامعیّت اسلام است ــ اسلام دین جامعی است و باید حقّ این جامعیّت را اداء کرد؛ این یک مسئله است ــ یک مسئله هم مسئلهی اتّحاد مسلمین است؛ این دو مسئله جزو مسائل مهمّ روز ما است؛ البتّه مسائل روز، متعدّد داریم که اینها هم جزو مهمترینش است.(۱)