آیت اللہ مصباح یزدی رحمۃ اللہ علیہ
مغربى تمدن میں دین کو ہمہ گیرى حاصل نہیں ہے اور دین کى اس طرح سے تعریف کى گئى ہے کہ دین کا تعلق اجتماعى و سیاسى مسائل سے نہیں ، دین صرف انسان اور خدا کے درمیان رابطہ تک محدود ہے اور ایک فرد کا ذاتى رابطہ خدا سے کیا ہے صرف اس چیز کو دین کے دائرے میں مجسم کیا گیا ہے، لہذا سیاسى ، اجتماعى اور بین الاقوامى مسائل حکومت اور عوام کے درمیان اور اسى طرح حکومتوں کے ایک دوسرے سے روابط، انسان اور خدا کے رابطہ کے دائرے سے باہر تصور کئے جاتے ہیں لہذا نتیجہ میں ان کا دین سے کوئى رابطہ نہیں ہے، لیکن مسلمانوں کے نقطہ نگاہ سے دین ایک وسیع اور جامع مفہوم رکھتا ہے کہ جس میں انسان کے تمام فردى اور اجتماعى مسائل شامل ہیں اور اس کے اندر انسان کا خدا سے رابطہ اور دیگر سیاسى و اجتماعى اور بین الاقوامى روابط سبھى آتے ہیں ، یعنى یہ سارى باتیں دین ہیں ، چونکہ اسلام کے اعتبار سے خداوند عالم پورى دنیا اور تمام انسانوں پر حاکم ہے لہذا سیاست ، اقتصاد ، تعلیم و تربیت، انتظام و انصرام اور وہ تمام مسائل جو انسانى زندگى سے متعلق ہیں وہ سب دینى احکام اور مذہبى اقدار میں شامل ہیں۔(۱)
حوالہ:
۱۔ اسلام اور سیاست ، مجموعہ از تقاریر آیت اللہ مصباح یزدی دام ظلہ العالی۔