بصیرت اخبار

کَلَّمَ بِهٖ بَعْضَ الْعَرَبِ، وَ قَدْ اَرْسَلَهٗ قَوْمٌ مِّنْ اَهْلِ الْبَصْرَةِ لَمَّا قَرُبَ ؑ مِنْهَا، لِیَعْلَمَ لَهُمْ مِنْهُ حَقِیْقَةَ حَالِهٖ مَعَ اَصْحَابِ الْجَمَلِ لِتَزُوْلَ الشُّبْهَةُ مِنْ نُّفُوْسِهِمْ، فَبَیَّنَ لَهٗ ؑ مِنْ اَمْرِهٖ مَعَهُمْ مَا عَلِمَ بِهٖ اَنَّهٗ عَلَى الْحَقِّ. ثُمَّ قَالَ لَهٗ‏: بَایِـعْ، فَقَالَ: اِنِّیْ رَسُوْلُ قَوْمٍ وَّ لَاۤ اُحْدِثُ حَدَثًا حَتّٰی اَرْجِعَ اِلَیْهِمْ، فَقَالَ ؑ:

جب امیرالمومنین علیہ السلام بصرہ کے قریب پہنچے تو وہاں کی ایک جماعت نے ایک شخص کو اس مقصد سے آپؑ کی خدمت میں بھیجا کہ وہ ان کیلئے اہلِ جمل کے متعلق حضرتؑ کے مؤقف کو دریافت کرے، تاکہ ان کے دلوں سے شکوک مٹ جائیں۔ چنانچہ حضرتؑ نے اس کے سامنے جمل والوں کے ساتھ اپنے رویہ کی وضاحت فرمائی جس سے اسے معلوم ہو گیا کہ حضرتؑ حق پر ہیں تو آپؑ نے اس سے فرمایا کہ: (جب حق تم پر واضح ہو گیا ہے تو اب) بیعت کرو۔ اس نے کہا کہ: میں ایک قوم کا قاصد ہوں اور جب تک ان کے پاس پلٹ کر نہ جاؤں کوئی نیا قدم نہیں اٹھا سکتا تو حضرتؑ نے فرمایا کہ:

اَرَاَیْتَ لَوْ اَنَّ الَّذِیْنَ وَرَآءَکَ بَعَثُوْکَ رَآئِدًا تَبْتَغِیْ لَهُمْ مَسَاقِطَ الْغَیْثِ، فَرَجَعْتَ اِلَیْهِمْ وَ اَخْبَرْتَهُمْ عَنِ الْکَلَآءِ وَ الْمَآءِ، فَخَالَفُوْا اِلَی الْمَعَاطِشِ وَ الْمَجَادِبِ، مَا کُنْتَ صَانِعًا؟

(دیکھو) اگر وہی لوگ جو تمہارے پیچھے ہیں اس مقصد سے تمہیں کہیں پیشرو بنا کر بھیجیں کہ تم ان کیلئے ایسی جگہ تلاش کرو، جہاں بارش ہوئی ہو اور تم (تلاش کے بعد) ان کے پاس پلٹ کر جاؤ اور انہیں خبر دو کہ سبزہ بھی ہے اور پانی بھی ہے اور وہ تمہاری مخالفت کرتے ہوئے خشک اور ویران جگہ کا رخ کریں تو تم اس موقعہ پر کیا کرو گے؟

قَالَ: کُنْتُ تَارِکَهُمْ وَ مُخَالِفَهُمْ اِلَی الْکَلَآءِ وَ الْمَآءِ. فَقَالَ عَلَیْهِ السَّلَامُ:

اس نے کہا کہ میں ان کا ساتھ چھوڑ دوں گا اور ان کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گھاس اور پانی کی طرف چل دوں گا، تو حضرتؑ نے فرمایا کہ:

فَامْدُدْ اِذًا یَّدَکَ.

(جب ایسا ہی کرنا ہے) تو پھر (بیعت کیلئے) ہاتھ بڑھاؤ۔

فَقَالَ الرَّجُلُ: فَوَاللهِ! مَااسْتَطَعْتُ اَنْ اَمْتَنِعَ عِنْدَ قِیَامِ الْحُجَّةِ عَلَیَّ، فَبَایَعْتُهٗ عَلَیْهِ الْسَّلَامُ.

وہ شخص کہتا ہے کہ: خدا کی قسم! حجت کے قائم ہو جانے کے بعد میرے بس میں نہ تھا کہ میں بیعت سے انکار کر دیتا۔ چنانچہ میں نے بیعت کر لی۔

وَ الرَّجُلُ یُعْرَفُ بِکُلَیْبٍ الْجَرْمِیِّ.

(یہ شخص کلیب جرمی کے نام سے موسوم ہے)۔


balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 01 March 23 ، 15:14
عون نقوی

عِنْدَ مَسِیْرِ اَصْحَابِ الْجَمَلِ اِلَی الْبَصْرَةِ

جب جمل والوں نے بصرہ کا رخ کیا، تو آپؑ نے ارشاد فرمایا

اِنَّ اللهَ بَعَثَ رَسُوْلًا هَادِیًۢا بِکِتَابٍ نَّاطِقٍ وَّ اَمْرٍ قَآئِمٍ، لَا یَهْلِکُ عَنْهُ اِلَّا هَالِکٌ، وَ اِنَّ الْمُبْتَدَعَاتِ الْمُشَبَّهَاتِ هُنَّ الْمُهْلِکَاتُ اِلَّا مَا حَفِظَ اللهُ مِنْهَا، وَ اِنَّ فِیْ سُلْطَانِ اللهِ عِصْمَةً لِّاَمْرِکُمْ، فَاَعْطُوْهُ طَاعَتَکُمْ غَیْرَ مُلَوَّمَةٍ وَّ لَا مُسْتَکْرَهٍ بِهَا.

بے شک اللہ نے اپنے رسول ﷺ کو ہادی بنا کر، بولنے والی کتاب اور برقرار رہنے والی شریعت کے ساتھ بھیجا۔ جسے تباہ و برباد ہونا ہے وہی اس کی مخالفت سے تباہ ہو گا اور (حق سے) مشابہہ ہو جانے والی بدعتیں ہی تباہ کیا کرتی ہیں، مگر وہ کہ جن میں (مبتلا ہونے) سے اللہ بچائے رکھے۔ بلاشبہ حجت خدا کی (اطاعت میں) تمہارے لئے سامانِ حفاظت ہے۔ لہٰذا تم اس کی ایسی اطاعت کرو کہ جو نہ لائق سرزنش ہو اور نہ بد دلی سے بجا لائی گئی ہو۔

وَاللهِ! لَـتَفْعَلُنَّ اَوْ لَیَنْقُلَنَّ اللهُ عَنْکُمْ سُلْطَانَ الْاِسْلَامِ، ثُمَّ لَا یَنْقُلُهٗۤ اِلَیْکُمْ اَبَدًا حَتّٰی یَاْرِزَ الْاَمْرُ اِلٰی غَیْرِکُمْ.

خدا کی قسم! یا تو تمہیں (یہ اطاعت) کرنا ہو گی، یا اللہ اسلامی اقتدار تم سے منتقل کر دے گا اور پھر کبھی تمہاری طرف نہیں پلٹائے گا۔ یہاں تک کہ یہ اقتدار دوسروں کی طرف رخ موڑ لے گا۔

اِنَّ هٰٓؤُلَآءِ قَدْ تَمَالَؤُوْا عَلٰی سَخْطَةِ اِمَارَتِیْ، وَ سَاَصْبِرُ مَا لَمْ اَخَفْ عَلٰی جَمَاعَتِکُمْ، فَاِنَّهُمْ اِنْ تَمَّمُوْا عَلٰی فَیَالَةِ هٰذَا الرَّاْیِ انْقَطَعَ نِظَامُ الْمُسْلِمِیْنَ، وَ اِنَّمَا طَلَبُوْا هٰذِهِ الدُّنْیَا حَسَدًا لِّمَنْ اَفَآءَهَا اللهُ عَلَیْهِ، فَاَرَادُوْا رَدَّ الْاُمُوْرِ عَلٰۤی اَدْبَارِهَا. وَ لَکُمْ عَلَیْنَا الْعَمَلُ بِکِتَابِ اللهِ تَعَالٰی وَ سِیْرَةِ رَسُوْلِ اللّٰہِ ﷺ، وَ الْقِیَامُ بِحَقِّهٖ، وَ الْنَّعْشُ لِسُنَّتِهٖ.

یہ لوگ جہاں تک میری خلافت سے نارضامندی کا تعلق ہے آپس میں متفق ہو چکے ہیں اور مجھے بھی جب تک تمہاری پراگندگی کا اندیشہ نہ ہو گا صبر کئے رہوں گا۔ اگر وہ اپنی رائے کی کمزوری کے باوجود اس میں کامیاب ہو گئے تو مسلمانوں کا (رشتہ) نظم و نسق ٹوٹ جائے گا۔ یہ اس شخص پر جسے اللہ نے امارت و خلافت دی ہے حسد کرتے ہوئے اس دنیا کے طلبگار بن گئے ہیں اور یہ چاہتے ہیں کہ تمام امور (شریعت) کو پلٹا کر (دور جاہلیت) کی طرف لے جائیں۔ (اگر تم ثابت قدم رہے تو) تمہارا ہم پر یہ حق ہو گا کہ ہم تمہارے امور کے تصفیہ کیلئے کتاب خدا اور سیرت پیغمبرؐ پر عمل پیرا ہوں اور ان کے حق کو برپا اور ان کی سنت کو بلند کریں۔


balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 01 March 23 ، 15:11
عون نقوی

بَعْدَ مَا بُوْیِـعَ بِالْخِلَافَةِ، وَ قَدْ قَالَ لَهٗ قَوْمٌ مِّنَ الصَّحَابَةِ لَوْ عَاقَبْتَ قَوْمًا مِمَّنْ اَجْلَبَ عَلٰى عُثْمَانَ، فَقَالَ ؑ:

آپؑ کی بیعت ہو چکنے کے بعد صحابہ کی ایک جماعت نے آپؑ سے کہا کہ بہتر ہے کہ آپؑ ان لوگوں کو جنہوں نے عثمان پر فوج کشی کی تھی سزا دیں تو حضرتؑ نے ارشاد فرمایا کہ:

یَاۤ اِخْوَتَاهُ! اِنِّیْ لَسْتُ اَجْهَلُ مَا تَعْلَمُوْنَ، وَ لٰکِنْ کَیْفَ لِیْ بِقُوَّةٍ وَّ الْقَوْمُ الْمُجْلِبُوْنَ عَلٰی حَدِّ شَوْکَتِهِمْ، یَمْلِکُوْنَنَا وَ لَا نَمْلِکُهُمْ! وَ هَاهُمْ هٰٓؤُلَآءِ قَدْ ثَارَتْ مَعَهُمْ عُبْدَانُکُمْ، وَ الْتَفَّتْ اِلَیْهِمْ اَعْرَابُکُمْ، وَ هُمْ خِلَالَکُمْ یَسُوْمُوْنَکُمْ مَا شَآؤُوْا وَ هَلْ تَرَوْنَ مَوْضِعًا لِقُدْرَةٍ عَلٰی شَیءٍ، تُرِیْدُوْنَهٗ؟!.

اے بھائیو! جو تم جانتے ہو میں اس سے بے خبر نہیں ہوں، لیکن میرے پاس (اس کی) قوت و طاقت کہاں ہے جبکہ فوج کشی کرنے والے اپنے انتہائی زوروں پر ہیں۔ وہ (اس وقت) ہم پر مسلط ہیں ہم ان پر مسلط نہیں اور عالم یہ ہے کہ تمہارے غلام بھی ان کے ساتھ اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور صحرائی عرب بھی ان سے مل جل گئے ہیں اور اس وقت بھی وہ تمہارے درمیان اس حالت میں ہیں کہ جیسا چاہیں تمہیں گزند پہنچا سکتے ہیں۔ کیا تم جو چاہتے ہو اس پر قابو پانے کی کوئی صورت تمہیں نظر آتی ہے؟۔

اِنَّ هٰذَا الْاَمْرَ اَمْرُ جَاهِلِیَّةٍ، وَ اِنَّ لِهٰٓؤُلَآءِ الْقَوْمِ مَادَّةً. اِنَّ النَّاسَ مِنْ هٰذَا الْاَمْرِ ـ اِذَا حُرِّکَ ـ عَلٰۤی اُمُوْرٍ: فِرْقَةٌ تَرٰی مَا تَرَوْنَ، وَ فِرقْةٌ تَرٰی مَا لَا تَرَوْنَ، وَ فِرْقَةٌ لَّا تَرٰى هٰذَا وَ لَا ذَاکَ، فَاصْبِرُوْا حَتّٰی یَهْدَاَ النَّاسُ، وَ تَقَعَ الْقُلُوْبُ مَوَاقِعَهَا، وَ تُؤْخَذَ الْحُقُوْقُ مُسْمَحَةً فَاهْدَاُوْا عَنِّیْ، وَ انْظُرُوْا مَاذَا یَاْتِیْکُمْ بِهٖۤ اَمْرِیْ، وَ لَا تَفْعَلُوْا فَعْلَةً تُضَعْضِعُ قُوَّةً، وَ تُسْقِطُ مُنَّةً، وَ تُوْرِثُ وَهْنًا وَّ ذِلَّةً. وَ سَاُمْسِکُ الْاَمْرَ مَا اسْتَمْسَکَ، وَ اِذَا لَمْ اَجِدْ بُدًّا فَاٰخِرُ الدَّوَآءِ الْکَیُّ.

بلاشبہ یہ جہالت و نادانی کا مطالبہ ہے۔ ان لوگوں کی پشت پر مدد کا ایک ذخیرہ ہے۔ جب یہ قصہ چھڑے گا تو اس معاملہ میں لوگوں کے مختلف خیالات ہوں گے۔ کچھ لوگوں کی رائے تو وہی ہو گی جو تمہاری ہے اور کچھ لوگوں کی رائے تمہاری رائے کے خلاف ہو گی اور کچھ لوگوں کی رائے نہ اِدھر ہو گی نہ اُدھر۔ اتنا صبر کرو کہ لوگ سکون سے بیٹھ لیں اور دل اپنی جگہ پر ٹھہر جائیں اور آسانی سے حقوق حاصل کئے جا سکیں۔ تم میری طرف سے مطمئن رہو اور دیکھتے رہو کہ میرا فرمان تم تک کیا آتا ہے۔ کوئی ایسی حرکت نہ کرو جو طاقت کو متزلزل اور قوت کو پامال کر دے اور کمزوری و ذلت کا باعث بن جائے۔ میں اس جنگ کو جہاں تک رک سکے گی روکوں گا اور جب کوئی چارہ نہ پاؤں گا تو پھر آخری علاج داغنا تو ہے ہی۔


balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 01 March 23 ، 15:07
عون نقوی

فِیْۤ اَوِّلِ خِلَافَتِهٖ

(اپنی خلافت کے آغاز پر فرمایا)

اِنَّ اللهَ تَعَالٰۤی اَنْزَلَ کِتَابًا هَادِیًا بَیَّنَ فِیْهِ الْخَیْرَ وَالْشَّرَّ، فَخُذُوْا نَهْجَ الْخَیْرِ تَهْتَدُوْا، وَ اصْدِفُوْا عَنْ سَمْتِ الشَّرِّ تَقْصِدُوْا. الْفَرَآئِضَ الْفَرَآئِضَ! اَدُّوْهَاۤ اِلَی اللهِ تُؤَدِّکُمْ اِلَی الْجَنَّةِ.

اللہ تعالیٰ نے ایسی ہدایت کرنے والی کتاب نازل فرمائی ہے کہ جس میں اچھائیوں اور برائیوں کو (کھول کر) بیان کیا ہے۔ تم بھلائی کا راستہ اختیار کرو تاکہ ہدایت پا سکو اور برائی کی جانب سے رخ موڑ لو تاکہ سیدھی راہ پر چل سکو، فرائض کو پیشِ نظر رکھو اور انہیں اللہ کیلئے بجا لاؤ، تاکہ یہ تمہیں جنت تک پہنچائیں۔

اِنَّ اللهَ حَرَّمَ حَرَامًا غَیْرَ مَجْهُوْلٍ، وَ اَحَلَّ حَلَالًا غَیْرَ مَدْخُوْلٍ، وَ فَضَّلَ حُرْمَةَ الْمُسْلِمِ عَلَی الْحُرَمِ کُلِّهَا، وَ شَدَّ بِالْاِخْلَاصِ وَ التَّوْحِیْدِ حُقُوْقَ الْمُسْلِمِیْنَ فِیْ مَعَاقِدِهَا، فَالْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُوْنَ مِنْ لِسَانِهٖ وَ یَدِهٖ اِلَّا بِالْحَقِّ، وَ لَا یَحِلُّ اَذَی الْمُسْلِمِ اِلَّا بِمَا یَجِبُ.

اللہ سبحانہ نے ان چیزوں کو حرام کیا ہے جو انجانی نہیں ہیں اور ان چیزوں کو حلال کیا ہے جن میں کوئی عیب و نقص نہیں پایا جاتا۔ اس نے مسلمانوں کی عزت و حرمت کو تمام حرمتوں پر فضیلت دی ہے اور مسلمانوں کے حقوق کو ان کے موقع و محل پر اخلاص و توحید کے دامن سے باندھ دیا ہے۔ چنانچہ مسلمان وہی ہے کہ جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان بچے رہیں، مگر یہ کہ کسی حق کی بنا پر ان پر ہاتھ ڈالا جائے اور ان کو ایذا پہنچانا جائز نہیں، مگر جہاں واجب ہو جائے۔

بَادِرُوْۤا اَمْرَ الْعَامَّةِ وَ خَاصَّةَ اَحَدِکُمْ وَ هُوَ الْمَوْتُ، فَاِنَّ النَّاسَ اَمَامَکُمْ، وَ اِنَّ السَّاعَةَ تَحْدُوْکُمْ مِنْ خَلْفِکُمْ، تَخَفَّفُوْا تَلْحَقُوْا، فَاِنَّمَا یُنْتَظَرُ بِاَوَّلِکُمْ اٰخِرُکُمْ.

اس چیز کی طرف بڑھو کہ جو ہمہ گیر اور تم میں سے ہر ایک کیلئے مخصوص ہے اور وہ موت ہے۔ چونکہ (گزر جانے والے) لوگ تمہارے سامنے ہیں اور (موت کی) گھڑی تمہیں پیچھے سے آگے کی طرف ہنکائے لئے جا رہی ہے۔ ہلکے پھلکے رہو تاکہ آگے بڑھ جانے والوں کو پا سکو۔ تمہارے اگلوں کو پچھلوں کا انتظار کرایا جا رہا ہے۔

اِتَّقُوا اللهَ فِیْ عِبَادِهٖ وَ بِلَادِهٖ، فَاِنَّکُمْ مَسْؤٗلُوْنَ حَتّٰی عَنِ الْبِقَاعِ وَ الْبَهَآئِمِ، اَطِیْعُوا اللهَ وَ لَا تَعْصُوْهُ، وَ اِذَا رَاَیْتُمُ الْخَیْرَ فَخُذُوْا بِهٖ، وَ اِذَا رَاَیْتُمُ الشَّرَّ فَاَعْرِضُوْا عَنْهُ.

اللہ سے اس کے بندوں اور اس کے شہروں کے بارے میں ڈرتے رہو۔ اس لئے کہ تم سے (ہر چیز کے متعلق) سوال کیا جائے گا۔ یہاں تک کہ زمینوں اور چوپاؤں کے متعلق بھی اللہ کی اطاعت کرو اور اس سے سرتابی نہ کرو۔ جب بھلائی کو دیکھو تو اسے حاصل کرو اور جب بُرائی کو دیکھو تو اس سے منہ پھیر لو۔


balagha.org

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 01 March 23 ، 15:05
عون نقوی

ماکیاولی ایک ایسے دانشور ہیں جو سیاست کو دین اور اخلاق سے جدا سمجھتے ہیں۔ کیونکہ سیاست اور اخلاق و دین کا آپس میں کوئی رابطہ نہیں ہے۔

ماکیاولی کی سیاسی انسان شناسی

ماکیاولی انسان سے زیادہ خوش بین نہیں ہیں بلکہ ان کی انسان شناسی بدبینی پر مبنی ہے۔ اس بارے میں خود لکھتے ہیں:
جو شخص نظام سیاسی یا قوانین لکھنا چاہتا ہے اسے چاہیے کہ یہ فرض رکھے کہ سب انسان بد ہیں۔ اور جب بھی ان کو فرصت ملی تو وہ برا ہی کریں گے اور اپنی بد طبیعت کو ظاہر کریں گے۔ اور اگر کسی کی بدی چھپی ہوئی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اسے شرارت ظاہر کرنے کا موقع نہیں ملا۔ (کتاب گفتارہای، ص۴۶۔)

ایک اور جگہ پر لکھتے ہیں:

انسان کو صرف ضرورت مجبور کرتی ہے کہ وہ نیک کام کرے۔ لیکن جب وہ آزاد ہو جاتے ہیں تو آرام سے شیطنت کرتے ہیں اور نظم و ضبط کو ختم کر دیتے ہیں۔ (کتاب گفتارہای، ص۴۶۔۴۷)

ماکیاولی کی سیاسی واقع گرائی

ان سے پہلے سیاسی دانشور آرمان گرا تھے۔ آرمان شہر کو ایجاد کرنے کے لیے سیاسی نظریات بیان کر رہے تھے۔ ماکیاولی آۓ اور کہا کہ ہمیں واقع گرا ہونا چاہیے جو باتیں آرمان گرا کرتے ہیں وہ واقعیت سے بہت دور ہیں۔ لہذا ماکیاولی کو فلسفہ سیاسی واقع گرائی کا بنیانگذار قرار دیا جا سکتا ہے۔ کتاب شہریار میں ماکیاولی نے سیاسی نظریات کو واقع گرائی کے مبنی کے تحت بیان کیا ہے اور ان سے پہلے والے نظریات کو خیالات قرار دیا ہے۔ ایک جگہ پر لکھتے ہیں:
میرے نظریات ان سے جدا ہیں جو پہلے بیان ہوۓ ہیں۔ میرے لکھنے کا مقصد سودمند لکھنا ہے جو حقیقت مطلب ہیں اور اگر کوئی حقیقت مطلب کو جاننا چاہتا ہے تو اسے خیالی نظریات سے نکلنا ہوگا۔(کتاب شہریار، ص۹۶۔)

 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰ 25 February 23 ، 18:16
عون نقوی